Urdu News

یوکرین جنگ: امریکہ اور روس کے درمیان سعودی عرب میں مذاکرات شروع

یوکرین جنگ پر امریکہ اور روس کے درمیان سعودی عرب میں مذاکرات شروع

مضمون کی تفصیل

  • مصنف,منال خلیل
  • عہدہ,بی بی سی نیوز، عربی
  • 16 فروری 2025اپ ڈیٹ کی گئی ایک گھنٹہ قبل

امریکہ اور روس کے درمیان یوکرین جنگ پر مذاکرات سعودی عرب میں شروع ہو گئے ہیں۔

روس کے یوکرین پر حملے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان اس حوالے سے بات کرنے کے لیے آمنے سامنے ہونے والی یہ پہلی ملاقات ہے۔

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف اور امریکی وزیر خارجہ مارک روبیو کے درمیان یہ ملاقات سعودی عرب کے شہر ریاض میں ہو رہی ہے تاہم اس ملاقات کے لیے یوکرین یا یورپ کے کسی اور ملک کو مدعو نہیں کیا گیا۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ یہ بات چیت یہ دیکھنے کے لیے پہلا قدم ہو گی کہ آیا روس جنگ کے خاتمے کے لیے ’سنجیدہ‘ ہے جبکہ دوسری جانب روس کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد امریکا کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا ہے

روسی صدر پوتن نے جب سعودی عرب کا دورہ کیا تھا تو شہزادہ سلمان نے انھیں 'مہمان خصوصی اور سعودی حکومت اور عوام کے لیے بہت پیارے' شخص کے طور پر بیان کیا
،تصویر کا کیپشنروسی صدر پوتن نے جب سعودی عرب کا دورہ کیا تھا تو شہزادہ سلمان نے انھیں ‘مہمان خصوصی اور سعودی حکومت اور عوام کے لیے بہت پیارے’ شخص کے طور پر بیان کیا

ثالث کا کردار

مبصرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب گذشتہ برسوں میں عالمی سفارت کاری میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر اپنی پوزیشن ثابت کرنے میں کامیاب رہا ہے اور حال ہی میں روس اور یوکرین کے درمیان قیدیوں کے تبادلے میں ثالثی کرنے میں بھی کامیاب رہا ہے جس سے اسے دونوں فریقوں کا اعتماد حاصل ہوا ہے۔

سعودی عرب کی کوششوں کے نتیجے میں روس نے تین سال سے زائد عرصے تک قید رہنے کے بعد امریکی استاد مارک فوگل کو رہا کرانے میں کامیابی حاصل کی اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی سٹیو وٹ کوف کے مطابق سعودی ولی عہد نے ان کی رہائی میں فعال کردار ادا کیا۔

سعودی عرب نے کئی مواقع پر زیلنسکی اور پوتن دونوں کی میزبانی بھی کی اور دیر پا قیام امن کے حل تک پہنچنے کی کوشش میں اس نے جدہ شہر میں متعدد ممالک کے نمائندوں کے لیے ایک اجلاس کی میزبانی کی۔

دسمبر 2023 میں پوتن کے ریاض کے دورے کے دوران محمد بن سلمان نے انھیں ’مہمان خصوصی اور سعودی حکومت اور عوام کے لیے بہت پیارے‘ شخص کے طور پر بیان کیا۔

خلیجی ممالک اور مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہر عبداللہ باعبود کا کہنا ہے کہ سلطنت عمان، قطر اور امارات کی طرح اب سعودی عرب بھی ثالث کا کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔ انھوں نے بی بی سی نیوز عربی کو بتایا کہ وہ ایک اہم علاقائی ریاست کے طور پر اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنا چاہتا ہے۔

باعبود کی رائے میں ٹرمپ اور پوتن کی ملاقات کی میزبانی سے سعودی عرب کو سفارتی فائدہ ہو سکتا اور بدلے میں سعودی عرب امریکہ کے سٹریٹجک مفادات میں زیادہ تعاون کرے گا جیسے چار عرب ممالک اور اسرائیل کے تعلقات معمول پر لانے کے لیے ابراہم معاہدوں پر دستخط وغیرہ۔

Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *