Your cart is currently empty!
Author: admin
News
،تصویر کا کیپشنروسی صدر پوتن نے جب سعودی عرب کا دورہ کیا تھا تو شہزادہ سلمان نے انھیں ‘مہمان خصوصی اور سعودی حکومت اور عوام کے لیے بہت پیارے’ شخص کے طور پر بیان کیا ثالث کا کردار
مبصرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب گذشتہ برسوں میں عالمی سفارت کاری میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر اپنی پوزیشن ثابت کرنے میں کامیاب رہا ہے اور حال ہی میں روس اور یوکرین کے درمیان قیدیوں کے تبادلے میں ثالثی کرنے میں بھی کامیاب رہا ہے جس سے اسے دونوں فریقوں کا اعتماد حاصل ہوا ہے۔
سعودی عرب کی کوششوں کے نتیجے میں روس نے تین سال سے زائد عرصے تک قید رہنے کے بعد امریکی استاد مارک فوگل کو رہا کرانے میں کامیابی حاصل کی اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی سٹیو وٹ کوف کے مطابق سعودی ولی عہد نے ان کی رہائی میں فعال کردار ادا کیا۔
سعودی عرب نے کئی مواقع پر زیلنسکی اور پوتن دونوں کی میزبانی بھی کی اور دیر پا قیام امن کے حل تک پہنچنے کی کوشش میں اس نے جدہ شہر میں متعدد ممالک کے نمائندوں کے لیے ایک اجلاس کی میزبانی کی۔
دسمبر 2023 میں پوتن کے ریاض کے دورے کے دوران محمد بن سلمان نے انھیں ’مہمان خصوصی اور سعودی حکومت اور عوام کے لیے بہت پیارے‘ شخص کے طور پر بیان کیا۔
خلیجی ممالک اور مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہر عبداللہ باعبود کا کہنا ہے کہ سلطنت عمان، قطر اور امارات کی طرح اب سعودی عرب بھی ثالث کا کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔ انھوں نے بی بی سی نیوز عربی کو بتایا کہ وہ ایک اہم علاقائی ریاست کے طور پر اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنا چاہتا ہے۔
باعبود کی رائے میں ٹرمپ اور پوتن کی ملاقات کی میزبانی سے سعودی عرب کو سفارتی فائدہ ہو سکتا اور بدلے میں سعودی عرب امریکہ کے سٹریٹجک مفادات میں زیادہ تعاون کرے گا جیسے چار عرب ممالک اور اسرائیل کے تعلقات معمول پر لانے کے لیے ابراہم معاہدوں پر دستخط وغیرہ۔
Urdu News
یوکرین جنگ: امریکہ اور روس کے درمیان سعودی عرب میں مذاکرات شروع
مضمون کی تفصیل
- مصنف,منال خلیل
- عہدہ,بی بی سی نیوز، عربی
- 16 فروری 2025اپ ڈیٹ کی گئی ایک گھنٹہ قبل
امریکہ اور روس کے درمیان یوکرین جنگ پر مذاکرات سعودی عرب میں شروع ہو گئے ہیں۔
روس کے یوکرین پر حملے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان اس حوالے سے بات کرنے کے لیے آمنے سامنے ہونے والی یہ پہلی ملاقات ہے۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف اور امریکی وزیر خارجہ مارک روبیو کے درمیان یہ ملاقات سعودی عرب کے شہر ریاض میں ہو رہی ہے تاہم اس ملاقات کے لیے یوکرین یا یورپ کے کسی اور ملک کو مدعو نہیں کیا گیا۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ یہ بات چیت یہ دیکھنے کے لیے پہلا قدم ہو گی کہ آیا روس جنگ کے خاتمے کے لیے ’سنجیدہ‘ ہے جبکہ دوسری جانب روس کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد امریکا کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا ہے
،تصویر کا کیپشنروسی صدر پوتن نے جب سعودی عرب کا دورہ کیا تھا تو شہزادہ سلمان نے انھیں ‘مہمان خصوصی اور سعودی حکومت اور عوام کے لیے بہت پیارے’ شخص کے طور پر بیان کیا ثالث کا کردار
مبصرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب گذشتہ برسوں میں عالمی سفارت کاری میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر اپنی پوزیشن ثابت کرنے میں کامیاب رہا ہے اور حال ہی میں روس اور یوکرین کے درمیان قیدیوں کے تبادلے میں ثالثی کرنے میں بھی کامیاب رہا ہے جس سے اسے دونوں فریقوں کا اعتماد حاصل ہوا ہے۔
سعودی عرب کی کوششوں کے نتیجے میں روس نے تین سال سے زائد عرصے تک قید رہنے کے بعد امریکی استاد مارک فوگل کو رہا کرانے میں کامیابی حاصل کی اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی سٹیو وٹ کوف کے مطابق سعودی ولی عہد نے ان کی رہائی میں فعال کردار ادا کیا۔
سعودی عرب نے کئی مواقع پر زیلنسکی اور پوتن دونوں کی میزبانی بھی کی اور دیر پا قیام امن کے حل تک پہنچنے کی کوشش میں اس نے جدہ شہر میں متعدد ممالک کے نمائندوں کے لیے ایک اجلاس کی میزبانی کی۔
دسمبر 2023 میں پوتن کے ریاض کے دورے کے دوران محمد بن سلمان نے انھیں ’مہمان خصوصی اور سعودی حکومت اور عوام کے لیے بہت پیارے‘ شخص کے طور پر بیان کیا۔
خلیجی ممالک اور مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہر عبداللہ باعبود کا کہنا ہے کہ سلطنت عمان، قطر اور امارات کی طرح اب سعودی عرب بھی ثالث کا کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔ انھوں نے بی بی سی نیوز عربی کو بتایا کہ وہ ایک اہم علاقائی ریاست کے طور پر اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنا چاہتا ہے۔
باعبود کی رائے میں ٹرمپ اور پوتن کی ملاقات کی میزبانی سے سعودی عرب کو سفارتی فائدہ ہو سکتا اور بدلے میں سعودی عرب امریکہ کے سٹریٹجک مفادات میں زیادہ تعاون کرے گا جیسے چار عرب ممالک اور اسرائیل کے تعلقات معمول پر لانے کے لیے ابراہم معاہدوں پر دستخط وغیرہ۔
English News
February 22, 2025 05:54
Israel’s War on Gaza and the Unfolding of a New Regional Order
In 1967, Israel declared its survival unthreatened, yet the October 7, 2023 attack in Gaza challenged this. Israel’s history is marked by military aggression and territorial expansion, which it has justified with existential threat narratives. As Palestinians continue suffering, neither local nor international proposals offer a viable way forward, making a unified Palestinian front the only path to reclaiming agency.
the aftermath of the Six-Day War in June 1967, Israeli Prime Minister Levi Eshkol declared that the threat to destroy Israel since its founding had been eliminated. He further emphasized that Israel would not allow it to return. On October 7, 2023, following the attack launched by Palestinian Sunni military group and political party Hamas — which began with a barrage of rockets and was followed by infiltrations into the Gaza periphery — Israel’s image as an “invincible” military power was shaken temporarily in the Arab imagination and even more profoundly within Israeli society itself.
Throughout the history of the conflict, Israel’s portrayal as a formidable fortress and deterrent has been closely tied to its survival. It is thus unsurprising that Israel has made brutal efforts to restore this image, drawing inspiration from its past victories, particularly the Six-Day War. This war remains a pivotal moment in its military and political history. It not only led to geographic expansion by occupying Arab territories that remain under its control today, but also established the foundations of political and strategic influence that have shaped its future policies and global alignments.
Decoder: How foreign aid helps the country that gives it
by Daniel Warner | 18 Feb 2025
Donald Trump is trying to cut off U.S. foreign aid. He might not understand that international good will is an investment that reaps all kinds of dividends.
Donald Trump is trying to cut off U.S. foreign aid. He might not understand that international good will is an investment that reaps all kinds of dividends.
Steve Witkoff is the White House’s Middle East envoy When US President Donald Trump wanted someone to meet Russian President Vladimir Putin last week to open negotiations for a potential deal to end the Russia-Ukraine war, he didn’t dispatch his secretary of state.
The man he sent to the Kremlin to handle a titanic geopolitical challenge does not even have a diplomatic background.
Instead Trump picked his personal friend, golf buddy and billionaire real estate developer Steve Witkoff.
The president has made Witkoff his Middle East envoy. But last week the Bronx-born businessman found himself in discussions about ending a conflict in Eastern Europe – having been “with [Putin] for a very extended period, like about three hours”, in Trump’s words.
Witkoff was in Moscow to help facilitate a deal that saw the US and Russia swap prisoners, which was seen as signalling a possible thaw in relations between the two countries.
Witkoff also played a part in brokering the current ceasefire agreement between Israel and Hamas, for which both Trump and his predecessor Joe Biden took credit.
Though he was not yet officially in his post, Witkoff flew to Tel Aviv to meet Netanyahu before the deal was brokered in Qatar. He then spent time with Biden’s envoy Brett McGurk in Doha, who later praised their cooperation, calling it a “very close partnership, even friendship”, according to the Washington Post.
Hello world!
Welcome to WordPress. This is your first post. Edit or delete it, then start writing!